Ad Code

Responsive Advertisement

خیبر پختونخوا میں دہشتگرد حملے: پانچ پولیس اہلکار شہید، سیکیورٹی فورسز کا آپریشن تیز | News GUY

 

خیبر پختونخوا میں دہشتگرد حملوں میں پولیس کے پانچ اہلکار شہید

خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی صورتحال ایک بار پھر سنگین رخ اختیار کر گئی ہے، جب 14 اگست 2025 کو مختلف علاقوں میں دہشتگرد حملوں کے نتیجے میں پولیس کے پانچ اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔ یہ حملے اپر دیر، بانوں، اور حسین خیل کے علاقوں میں پیش آئے، جہاں عسکریت پسندوں نے پولیس چوکیوں اور گشت کرنے والی ٹیموں کو نشانہ بنایا۔




واقعے کی تفصیل

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، پہلے حملے میں عسکریت پسندوں نے اپر دیر میں ایک پولیس چوکی پر شدید فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں دو اہلکار موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ دوسرا حملہ بانوں میں گشت پر مامور پولیس ٹیم پر ہوا، جہاں تین اہلکار شہید اور کئی زخمی ہوئے۔

اسی روز حسین خیل میں بھی پولیس پر حملہ کیا گیا، تاہم وہاں اہلکاروں نے بروقت جوابی کارروائی کرتے ہوئے حملہ ناکام بنا دیا، لیکن دو زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کرنا پڑا۔


علاقے میں فوجی آپریشن اور بے گھر افراد

ان واقعات کے بعد سیکیورٹی فورسز نے اپر دیر اور باجوڑ میں سرچ آپریشن تیز کر دیا۔ اطلاعات کے مطابق عسکریت پسندوں کے خلاف جاری کارروائیوں کی وجہ سے ہزاروں خاندان اپنے گھروں سے نقل مکانی کر چکے ہیں اور عارضی کیمپوں میں پناہ لے رہے ہیں۔

مقامی انتظامیہ نے متاثرہ خاندانوں کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے اقدامات شروع کیے ہیں، مگر زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ انہیں اب بھی خوراک، صحت اور رہائش کے مسائل کا سامنا ہے۔


حکومتی ردعمل

خیبر پختونخوا حکومت نے پولیس اہلکاروں کی قربانی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ وزیر اعلیٰ نے شہداء کے لواحقین کے لیے مالی امداد اور سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کا اعلان کیا۔

وفاقی وزیر داخلہ نے بھی ایک بیان میں کہا کہ دہشتگردوں کے نیٹ ورکس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے مربوط حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے، اور اس حوالے سے خفیہ اداروں اور فوج کے درمیان تعاون مزید مضبوط کیا جائے گا۔


تجزیہ اور خدشات

ماہرین کے مطابق، افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقوں میں دہشتگردوں کی نقل و حرکت ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہے۔ سیکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر سرحدی نگرانی، انٹیلی جنس شیئرنگ اور مقامی کمیونٹی کے ساتھ تعاون کو مزید بہتر بنایا جائے تو دہشتگرد حملوں کی روک تھام ممکن ہے۔

Post a Comment

0 Comments

Ad Code

Responsive Advertisement